۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
پاکستان زندہ باد

حوزہ / محترم عارف ارمان نے "پاکستان کی موجودہ سیاسی گہماگہمی میں ہماری ذمہ داری" کے موضوع پر خصوصی تحریر لکھی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، محترم عارف ارمان نے "پاکستان کی موجودہ سیاسی گہماگہمی میں ہماری ذمہ داری" کے موضوع پر خصوصی تحریر لکھی ہے۔ جسے حوزہ نیوز کے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:

اس بات سے ہر خاص و عام بخوبی آگاہ ہے کہ پاکستان میں سیاسی گہماگہمی اپنے عروج پر ہے۔ بیرونی ملک کی سازشیں، امریکہ کی مداخلت، پی ڈی ایم کی کارکردگی سے لےکر عمران خان کے احتجاجات اور اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت جیسے ٹھوس موضوعات سوشل میڈیا کی رونق بنے ہوئے ہیں۔

سابقہ موضوعات پر سینکڑوں تجزیے اور ہزاروں تحریریں پڑھنے کو ملیں گی۔ لہذا ان موضوعات کو دوبارہ قلم و قرطاس کی زینت بنانا راقم الحروف کا مقصد نہیں ہے۔ اس حقیقت سے کوئی بھی عقل مند انکار نہیں کرسکتا کہ کسی بھی حادثے اور سانحے میں ایک بچے سے لے کر جوان تک، ایک ذمہ دار شخص سے لےکر قوم کے تجربہ کار فرد تک، قوم کی بیٹیوں سے لےکر وطن کی ماؤں تک، سب پہ کچھ خاص ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔

قارئین کے سمجھنے میں آسانی کی خاطر ایک مختصر مثال بیان کر کے اپنے اصلی موضوع کی طرف بڑھنا چاہوں گا۔

جب تک کسان گندم کاشت نہ کرے، مشین میں گندم پیس کے آٹا نہ بنایا جائے، گھر کا سرپرست آٹا خرید کے نہ لائے، گھر کی بیٹی آٹا گوندھ کر خمیر نہ بنائے، چولہا جلا کر روٹی نہ پکائے اور کھانے والا تھوڑی بہت زحمت کرکے ہاتھوں کو حرکت نہ دے اور منہ کو ہلا کر نہ چبائے تو تب تک اس کے شکم تک غذا کی رسائی ممکن نہیں۔

خلاصہ کلام اگر ان میں سے ایک مرحلہ بھی چھوٹ جائے یا ایک بھی فرد اپنی ذمہ داری کو انجام نہ دے تو دسترخوان پر منتظر شخص تک غذا نہیں پہنچ سکتی۔

موجودہ پاکستانی سیاسی صورت حال بھی کچھ اس طرح ہے۔ تمام مکاتبِ فکر اور مسالک، حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی ذمہ داری کو احسن انداز میں انجام دے رہے ہیں۔ لہذا اس گہماگہمی حالت میں ہماری(اہل تشیع) کی کیا ذمہ داری بنتی ہے؟ یہ ایک اہم اوراساسی سوال ہے۔

امام خمینی رح فرماتے ہیں "امریکہ بڑا شیطان ہے" لہذا ہمیں نہ صرف شیطانی حربوں سے اپنے آپ کو بچانا ہے بلکہ قرآنی ہدایات کے مطابق ہمیں شیطان سے مقابلہ بھی کرنا ہے۔

رہبر معظم سید علی خامنہ ای، سید مقامت سید حسن نصراللہ جیسی بڑی شخصیات کے ساتھ لبنان میں حزب اللہ، عراق میں حشد الشعبی، یمن میں انصاراللہ، اور سرزمین شام میں زینبیون، فاطمیون سمیت دسیوں گروہ آج شیطان بزرگ کے خلاف سیسہ پلائی دیوار کے مانند کھڑے ہیں۔

سرزمین پاکستان میں بھی ہمارے عظیم قائد شہید عارف حسین الحسینی رہ کا ورد زباں اور ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی کا درد بھی یہی تھا کہ "امریکہ کا جو یار ہے اسلام کا غدار ہے"۔ یقینا یہ اہل تشیع کا موقف ہے کہ امریکہ شیطان بزرگ ہے، امریکہ مردہ باد ہے، امریکہ کا جو یار ہے اسلام کا غدار ہے اور امریکی ہتھکنڈوں سے مقابلہ کرنا و اظہار برأئت کرتے ہوئے نعرہ بازی کرنا عبادت ہے۔

ہماری خوش بختی یہ ہے کہ کئی برسوں سے ڈاکٹر شہید اور آپ کے سپاہیوں کی کوششوں کی بدولت جو نعرہ ہر فرد کے دل کا راز تھا آج ہر ایک کا ورد زباں بن چکا ہے۔ یعنی جو بات ماضی میں رات کے اندھیروں میں بولنے سے ڈرتے تھے آج اجالے میں اور پاکستان کے ایوانوں میں فخر سے بولا جاتا ہے۔

آج تشیع کے دل کی آواز پہ لبیک کہنے والے کروڑوں میں ہیں، آج ڈاکٹر کا نعرہ ہر عام و خاص کا ورد زباں بند چکا ہے، آج خمینی بت شکن کا معنی خیز اور بابصیرت جملہ "امریکہ شیطان بزرگ است" ایوانوں کا شعار بن چکا ہے۔ لہذا ہمیں اس وحدت طلب فرصت کو غنیمت جان کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی ضرورت ہے اور اسلام کی سربلندی اور سرفرازی کی خاطر آپس کی یک جہتی کے ساتھ امریکہ کے خلاف دھرنوں میں اترنے کی ضرورت ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .